Sunday 16 March 2014

Filled Under:

Haaarp...!

04:01

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ادراک
Haaarp......!!!


Conspiracy theories۔۔۔ دو الفاظ پر مشتمل اس اصطلاح نے دنیا کوسچ اور جھوٹ کے درمیان الجھا یا ہوا ہے۔۔۔ ذرائع ابلاغ جھوٹ کے انبار تلے چھپے کسی بھی سچ کو Conspiracy theories کہہ کر ردکردیں تو عام انسان کے پاس یقین کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں رہتا۔۔۔۔ان دنوں دنیا بھر میں ایسی ہی ایک Conspiracy theory کے تذکرے گونج رہے ہیں جسے Haaarpکہتے ہیں۔
کہا جارہا ہے امریکی سائنسدانوں نے Haaarpنامی ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کرلی ہے جس سے موسموں میں مصنوعی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔۔۔ایک مکتبہ فکرکے مطابق گذشتہ دنوں پاکستان میں جو سیلاب آیا تھاوہ قدرتی نہیں تھا۔۔۔بلکہ اس کے پیچھے امریکی ہارپ ٹیکنالوجی تھی۔۔۔اسی طرح آٹھ اکتوبر کے زلزلے اور ان دنوں جاپان میں آنے والے سونامی کے پیچھے بھی اسی ٹیکنالوجی کا نام آرہا ہے۔۔۔۔۔۔کیا واقعی ایسا ہے؟
کیاامریکہ اس قابل ہوگیا ہے کہ موسموں میں اپنی مرضی سے تبدیلی لاسکے؟۔۔یاامریکی جارحیت کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت نے ہارپ ٹیکنالوجی کا یہ ہوا کھڑا کردیا ہے؟
Haaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaarrrrrrrrrpppppppppppp.......!!!!!!!!

دنیا پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کی خواہش میں انسان نے ایسے ایسے ہتھیار تیارکرلئے ہیں کہ اس زمین کوکئی مرتبہ تباہ کیا جاسکتا ہے۔۔ ہارپ ٹیکنالوجی کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ اس کے سامنے ایٹم بم بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔۔۔۔یہ ہارپ ٹیکنالوجی آخر ہے کیا؟

طالب ادراک نے اس گتھی کو سلجھانے کے لئے پاکستان میں آنے والے سیلاب کی چھان بین کی

پاکستان میں سیلاب اور ہارپ
سرزمینِ پاکستان میں موسم برسات میں عموماً مون سون کے بادل مشرق سے آتے ہیں اور سردیوں کی بارش کے مون سون مغرب سے، لیکن اس مرتبہ جوپاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا، اس سے پاکستان کی زرعی معیشت زمین بوس ہوگئی اور کروڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔ مون سون کے بادل مشرقی سمت کے ساتھ ساتھ مغرب سے بھی آئے اور وزیرستان و شمالی علاقہ جات میں آکر ٹکرا گئے، اب ایسا کیوں ہوا،
کیا یہ اتفاقاً ہوا یامغربی سمت سے مون سون ہوائیں ہارپ ٹیکنالوجی کے ذریعے بھیجی گئیں ؟

پاکستان میں غیر معمولی بارشوں اور ان کے نتیجے میں رونما ہونے والے سیلاب کے اسباب تلاش کرنے والے لوگوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ماحول کو کنٹرول کرنے والی خفیہ امریکی ٹیکنالوجیز پر نظر رکھتے ہیں، امریکی ہارپ ٹیکنالوجی پر حالیہ سیلاب کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے بالائی فضا میں برقی مقناطیسی لہروں کا جال بچھا کر موسم کے لگے بندگے ڈھانچے کو تہس نہس کر دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں موسلادھار بارشیں ہوتی ہیں، سیلاب آتے ہیں اور برفباری بڑھ جاتی ہے، اسی ٹیکنالوگی کو انجینئرڈ زلزلوں اور سمندری طوفانوں کی پشت پر کارفرما بتایا جاتا ہے،

ایک مکتبہ فکر کا کہنا ہے کہ اس سیلاب سے پاکستان کوداخلی اور خارجی طور پر پرمزید کمزورکیا جارہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سیلاب کے وقت امریکہ کے 20 ہیلی کوپٹر اور 700 فوجی بھی امدادی کاروا یوں میں مصروف تھے۔۔۔۔بام ادراک پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی امریکی فوجی پاکستان میں امدادی کاموں میں مصروف تھے یا اس امداد کے پیچھے کوئی اور کہانی سانس لے رہی تھی؟
کیا امریکی کسی بڑے آپریشن سے پہلے ریکی کررہے تھے یا پاکستان کے سنگلاخ پہاڑوں اور چٹیل میدانوں کا جایزہ لے رہے ہیں کہ ایٹمی پروگرام کا درست اور صحیح محل وقوع معلوم کرسکیں۔

مظفرآباد میں آنے والا زلزلہ اور ہارپ
جب ہارپ ٹیکنالوجی کا پینڈورا باکس کھلا تو پاکستان میں 2005ء میں آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی یہ کہاجانے لگا کہ یہ زلزلہ بھی زمینی پلیٹوں میں تبدیلی کرکے لایا گیا ہے۔
2005کے زلزلے میں بھی امریکہ نے امداد کے ساتھ ساتھ امدادی کاروایوں کے لیے اپاچی اور کوبرا ہیلی کوپٹر بھیجے تھے یہ ہیلی کوپٹر دو ماہ تک اسلام آباد سے لیکر گلگت اور بالاکوٹ اور مظفر آباد تک پروازیں کرتے رہے۔ان ہیلی کوپٹرز نے شمالی علاقوں کا کونہ کونہ چھان مارا۔ سوات سے لیکر پشاور تک اور لاہور سے اسلام آباد تک بلاخوف و خطر دندناتے پھرتے نظر آتے ہیں یہاں تک کہ چترال اور کالام کے بعض پسماندہ ترین علاقوں سے بھی کچھ امریکیوں کو کو گرفتار کیا گیا جو ادھر ملک دشمن سرگرمیوں میں مصروف کار تھے۔اس کے علاوہ اس زلزلے میں درجنوں امریکی امدادی ٹیمیں این جی اوز کی شکل میں کام کرتی رہیں اور ساتھ ساتھ امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے لیے بھی کام کرتی ہیں
جاپان سونامی اور ہارپ
حالیہ دنوں جاپان کے زلزلہ اور سونامی پر جو کہ 11 مارچ 2011ء کو درپیش ہوا کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بھی مصنوعی ہے۔
اور دنیا یہ کہتی دکھائی دیتی ہے کہ یہ دوسرا ایٹم بم ہے جو جاپان پر گرا ہے۔۔۔۔۔اتفاقات، واقعات اورتاریخی شواہدکے تانے بانے ملانے والے کہتے ہیں کہ جاپان میں سونامی کے پیچھے امریکن ہارپ ٹیکنالوجی کا ہاتھ ہے۔۔۔۔اگر ایساہے تو جاپان میں تباہی لاکر امریکہ اپنے کون سے مزموم مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے؟
(اسکالر۔۔اگر جاپان میں آنے والے سونامی میں امریکہ کا ہاتھ ہے تو وہ اس سے کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے؟)

جاپان ڈالر اور نئی کرنسی
یہ خبر منظر عام پر آرہی ہے کہ جاپان کئی ممالک کے ساتھ مل کر یہ کوشش کررہا تھا کہ ’’ڈالرز‘‘ کو لین دین کی کرنسی کے طور پر ختم کرکے ایک نئی کرنسی کو جنم دیا جائے اس سلسلے میں جاپان کے شہنشاہ کی چین کے صدر سے تین مرتبہ ملاقات بھی ہوچکی ہے۔ NibiraTV کی خبر کے مطابق جاپان کے سابق وزیر خزانہ ہیزل ٹاکاناکا کو یہ دھمکی دی گئی تھی کہ وہ اپنا مالی نظام امریکہ کے حوالے کردے ورنہ اس پر زلزلہ سے حملہ کردیا جائے گا۔ اگر یہ خبر صحیح ہے تو پھر امریکہ کے عزائم تو یہی ہیں کہ دْنیا میں وہ اپنی بالادستی قائم رکھے گا اور کسی اور طاقت یا طاقتوں کے گروپ کو اپنی بالادستی کو چیلنج کرنے نہیں دے گا۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ سائنسی نقطہ نظر سے ہارپ کی اصل حقیقت کیا ہے۔۔۔اور موسموں میں تبدیلی لانے کا امریکی خواب کتنا پرانا ہے؟

موسموں میں تبدیلی کے ابتدائی شواہد
امریکی اخبار ’’نیویارک ٹائمز‘‘ میں ایک اسٹوری 8 دسمبر 1915ء میں شائع ہوئی۔جس میں امریکہ کے سائنسدان نیکولا ٹیسلا کے سائنسی تھیوری ٹیکنالوجی اور ایجادات کے بارے میں شائع ہوئی اور دوسری اسٹوری بھی ’’نیویارک ٹائمز‘‘ میں ہی مگر کوئی 25 سال بعد یعنی 22 ستمبر 1940ء کو شائع ہوئی۔ اس وقت اِس امریکی سائنسدان کی عمر 80 برس تھی، اس اسٹوری میں اس سائنسدان نے یہ نظریہ پیش کیا کہ
موسم میں ایسے تغیرات لا ئے جا سکتے ہیں جو بارش برسا سکتے ہیں اور زلزلہ لاسکتے ہیں
کسی جہاز کے انجن کو کسی خاص مقام سے 250 کلومیٹر پہلے ہی ایک چھوٹی سی شعاع سے پگھلا یا جا سکتا ہے
کسی خاص ملک خطہ یا علاقے کے گرد شعاعوں کا دیوار چین جیسا حصار قائم کیا جاسکتا ہے۔

بیشتر امریکی سائنسدانوں نے اس نظریہ کو یہ کہہ کر مشہور نہیں ہونے دیا کہ اْن کے نظریہ کو قبول کرلیا جائے تو کرۂ ارض کو توڑکررکھ دے گا۔لیکن بعد میں یہ بھی سنا گیا کہ امریکی حکومت نے موسموں میں تبدیلی لانے کے نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پینٹاگون کو ذمہ داری سونپ دی۔

پینٹاگون اور ہارپ ٹیکنالوجی
کئی محققین کا دعویٰ ہے کہ پینٹاگون نے الاسکا سے 200 میل دور ایک انتہائی طاقتور ٹرانسمیٹر نصب کیاہے۔اس 23 سے 35 ایکڑ رقبے پر 180 ٹاورز ہیں۔۔۔جن پر 72 میٹر لمبے انٹینا نصب کئے گئے ہیں۔ جس کے ذریعہ تین بلین واٹ طاقت کی ( Electromagnetic Wave) ) 2.5۔10 میگا ہرٹز کی فریکوئنسی سے چھوڑی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکن اسٹار وارز اور موسمی تغیرات پیدا کرنے کیلئے ایک کم مگر طے شدہ کرۂ ارض کی فضائی تہوں میں الاسکا کے اس اسٹیشن سے تبدیلی کی داغ بیل ڈالی جاسکتی ہے ۔جو کئی سو میلوں کی قطر میں موسمی اصلاح کرسکتی ہے۔۔۔اور یہ تبدیلی دنیا کے کسی بھی مقام پر لائی جاسکتی ہے۔

امریکہ میں کسی بھی ایجاد کو رجسٹر کرانا ضروری ہے اور اس میں اْس کا مقصد اور اْس کی تشریح کرنا ضروری ہے چنانچہ HARRP کا پنٹنٹ نمبر 4,686,605 ہے۔ اس کے تنقید نگار نے اس کا نام جلتی ہوئی شعاعی بندوق رکھا ہے۔ اِس پنٹنٹ کے مطابق یہ ایسا طریقہ اور آلہ ہے جو کرۂ ارض کے کسی خطہ میں موسمیاتی تغیر پیدا کردے اور ایسے جدید میزائل اور جہازوں کو روک دے یا اْن کا راستہ بدل دے، کسی کے بھی مواصلاتی نظام میں مداخلت کرے یا اپنا نظام مسلط کردے۔ دوسروں کے انٹیلی جنس سگنل کو قابو میں کرے اور میزائل یا ایئر کرافٹ کو تباہ کردے۔ راستہ موڑ دے یا اس کو غیر موثر کردے یا کسی جہاز کو اونچائی پر لے جائے یا نیچے لے آئے۔

ہارپ کا طریقہ اس پنٹنٹ میں یہ لکھا ہے کہ ایک یا زیادہ ذرات کا مرغولہ بنا کر بالائی کرہ ارض کے قرینہ یا سانچے (Pattern) میں ڈال دیا جائے تو اس سے موسم میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس کو موسمی اصلاح کا نام دیا گیا۔ پنٹنٹ کے مطابق موسم میں شدت لانا یا تیزی یا گھٹنا، مصنوعی حدت پیدا کرنا، اس طرح بالائی کرۂ ارض میں تبدیلی لا کر طوفانی سانچہ یا سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کے قرینے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح زمین کے کسی خطہ پر انتہائی سورج کی روشنی، حدت کو ڈالا جاسکتا ہے۔

ہارپ پر ایک کتاب \"Angles Don\'t play this Haarp\" جو دو سائنسدانوں JEANE MANNING اور Dr. NICK BEGICHنے لکھی ہے ، ان کے مطابق کرۂ ارض کا اوپری قدرتی نظام جو سورج کی روشنی کا اسطرح بندوبست کرتا ہے کہ اْس کو انسان دوست رکھنے کے لئے نقصان دہ شعاؤں کو جذب کر لیتا ہے، لیکن ہارپ کا مقصد Ionosphere کواپنی مرض کے مطابق چلانا ہے، اس کو Ionospheric Heater کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اسکے ذریعہ مصنوئی حدت یا اس میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔

موسموں میں مصنوعی تغیر لانے کے بارے میں اس وقت اولیں خبر منظر عام پر آئی جب1958میں وہائٹ ہاؤس کے موسم کی اصلاح کے چیف ایڈوائزر کیپٹن ہوورڈ ٹی اور ویلی نے لب کشائی کی۔۔۔۔ان کے بقول امریکہ کرۂ ارض کے موسم کو ہیرپھیر کے ذریعہ متاثر کرنے پر تجربات کررہا ہے۔ اسی طرح 1986ء میں پروفیسر گورڈن جے ایف میکڈونلڈ نے ایک مقالہ لکھا کہ امریکہ ماحولیات کنٹرول ٹیکنالوجی کو ملٹری مقاصد کے حصول کے لئے تجربات کر رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی جغرافیائی جنگوں میں کام آئے گی اور قلیل مقدار کی انرجی سے ماحول کو غیر مستحکم کر دے گا۔

امریکی خلائی جہازX37B، ہارپ اور تباہی
ہارپ ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک اور کونسپیرسی تھیوری یہ بھی منظر عام پر آرہی ہے کہ جب بھی امریکی خلائی جہاز X37B کو خلا میں بھیجا جاتا ہے دْنیا میں کہیں نہ کہیں قدرتی آفات آجاتی ہیں۔ 22 اپریل 2010ء کو یہ جہاز 9 ماہ کے لئے خلیج فارس، افغانستان، پاکستان اور آبنائے کوریا کی جاسوسی اور ضرورت پڑنے پر کسی جگہ حملہ کرنے کے لئے خلاء میں لانچ کیا گیا۔ 26 جولائی 2010ء کو پاکستان میں غیرمعمولی مون سون مغرب اور مشرق سے اور اپنے ساتھ بے پناہ تباہی لے کر آئیں۔ پاکستان کا 43 بلین سے نقصان ہوا، اموات دو ہزار سے اوپر تھیں اور تقریباً پاکستان کا پانچ واں حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا مگر خیر یہ ہوئی کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اس وقت بھی محفوظ رہا اور 2005ء4 کے زلزلہ میں بھی محفوظ رہا۔

خلائی جہازX37B، جاپان اور سونامی
جاپان کے زلزلہ اور سونامی پر جو کہ 11 مارچ 2011ء کوپیش آیا کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بھی مصنوعی ہے اور۔ امریکہ خلائی جہاز X37B پانچ مارچ 2011ء کو خلاء میں چھوڑا گیا، اْس کے ٹھیک 6 روز بعد یہ حادثہ رونما ہوا، اس سے جاپان کے تین ایٹمی ری ایکٹرز متاثر ہوگئے ہیں اور اْن سے تابکاری اثرات خارج ہونا شروع ہوگیا ہے۔ اس پر انگلیاں امریکہ کی طرف ہی اٹھتی نظر آئی ہے
(اسکالر۔۔امریکی خلائی جہازx37Bکو خلا میں چھوڑا گیا تو اس کے ٹھیک چھ روز بعد جاپان میں سونامی آیا۔۔کئی افراداس سونامی اور خلائی جہاز کے تانے بانے ملاتے دکھائی دیتے ہیں۔۔اس کی اصل حقیقت کیا ہے۔۔)
؂۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امریکہ دنیا پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے اور کون کون سے تجربات کر رہا ہے؟
امریکہ کی رعونت، دہشت گردی ، بے وفائی اور دنیا سے بے اعتبائی یوں ہی نہیں ہے، اس کے پیچھے اْس کی وہ سائنسی طاقت ہے جس میں ایٹم بم ایک حقیر ہتھیار ہو کر رہ گیا ہے۔ اس کے سائنسداں ہمہ وقت تباہ کن ایجادات میں مشغول ہیں۔ان تجربات میں
موسموں کا ہیرپھیر،
آب و ہوا کی اصلاح،
قطب جنوبی و قطب شمالی کے برف کو بڑی مقدار میں پگھلانا یا پگھلنے کو روکنا
اوزون کی تہوں کو تراشنا،
سمندر لہروں کو قابو کرنا،
دماغی شعاعوں کو قبضہ کرنا،
دو سیاروں کی انرجی فیلڈ پر کام ہورہا ہے۔
اسی وجہ سے 1970ء4 میں بززنسکی نے غلط نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا کے طاقت کے محور کو امریکہ لے گئے ہیں اور اب کبھی یورو ایشیا میں نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ قابومیں رہنے والی اور ہدایت کے مطابق چلنے والی سوسائٹی ، امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ابھرے گی اور معاشرہ یا اس کرہ ارض کے لوگ اْن لوگوں کے حکم پر چلیں گے جو زیادہ سائنسی علم رکھتے ہوں گے۔ یہ عالم لوگ روایتی اور منافقانہ یا بے تعصبی سے قطع نظر اپنے جدید ترین تکنالوجی کو سیاسی عزائم کے حصول کے لئے بروئے کار لانے سے گریز نہیں کریں اور عوامی عادتوں اور معاشرہ کو کڑی نگرانی اور قابو میں رکھنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے جس صورت پر کام کیا جارہا ہوگا اس پر تکنیکی اور سائنسی معیار اور مقدار متحرک کی جائے گی۔ ان کی یہ پیش گوئی آج صحیح ثابت ہورہی ہے۔۔اور اب خدا جانے امریکہ کے پینڈورا باکس میں اور کون کون سی تباہ کن ایجادات پر کام ہورہا ہے۔

کئی دور اندیش محققین کا خیال ہے کہ ہارپ امریکی فوج کا ایک ایسا پروگرام ہے جو کہ 2022
تک تمام دنیا میں امریکی تصرف کو یقینی بنانے کے لیئے استعمال کیا جاسکے۔۔۔یعنی موسموں ، انسانوں اور مواصلات پر قابو پاکر ہر شخص کو اپنے حصار میں قید کرلینا۔۔۔۔اس پروگرام کو کوئی نیوورلڈ آرڈر کہتا ہے اور کوئی ورلڈ نیو!!


امریکہ گو کہ ان دنوں وار آن ٹیرر لڑتا دکھائی دیتا ہے۔۔۔لیکن لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے امریکہ کو آج دنیا سب سے بڑا دہشت گرد کہہ رہی ہے۔۔۔امن کا دعویٰ کرنے والے امریکہ نے ساری دنیا کو جنگ کا اکھاڑا بنایا ہوا ہے ۔۔۔دنیا کا سب سے پہلا ایٹم بم بھی امریکہ نے بنایا تھا۔۔۔اور کسی ملک کے خلاف امریکہ نے ہی ایٹم بم کاجنونی استعمال کیا تھا۔۔۔امریکہ دنیا پر اپنا تسلط قائم رکھنے کے لئے کسی بھی سطح پر جاسکتا ہے۔۔اسی لئے وہ نت نئے سائنسی تجربات کررہا ہے۔۔۔ایسے تجربات جو انسانیت کے لئے شدید ترین خطرہ ہیں۔۔۔ہیروشیما اور ناگاہ ساکی پر ایٹم بم بھی جنونی پاگلوں کے ہاتھوں میں تھے۔۔۔اورآج بھی موسمی تغیر پیداکرنے والی ایجادات کے مہرے شیطانی ہاتھوں میں ہیں۔۔۔یہ ساری دنیا کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
گر خدا نہ ہوتو دنیا کس قدر برباد ہو
پاگلوں کے ہاتھ میں ہیں سب مشینوں کے بٹن

0 comments:

Post a Comment